Orient Forces Academy Burewala

Orient Forces Academy Burewala Digital Creator, creating a lot of funny and entertaiment videos

09/06/2025

Budget 2025

ٹنڈل رام پرشاد ایک ایسے ہندو کی کہانی جس نے اپنی زندگی میں پونے دو مربع زمین مسلمانوں کے قبرستان کے لیے وقف کر دی اور ہم...
08/06/2025

ٹنڈل رام پرشاد ایک ایسے ہندو کی کہانی جس نے اپنی زندگی میں پونے دو مربع زمین مسلمانوں کے قبرستان کے لیے وقف کر دی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مسلمانوں کے دلوں میں امر ہو گئے ٹنڈل رام پرشاد نے ایک ایسا کارنامہ سر انجام دیا جو کہ صرف اور صرف مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے تھا ٹنڈل رام پر شاد ایک درویش صفت انسان تھے اور انہوں نے اخری وقت میں کلمہ پڑھ کر یہ ثابت کیا کہ اگر دل میں خدا کی محبت ہو تو انسان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہتا ہے قیام پاکستان سے پہلے ہندوئوں کی بہت زیادہ آبادی پوٹھوہار کے مختلف علاقوں میں آباد تھی۔ ایک ہندو ٹنڈل رام پرشاد کہ جن کا آبائی تعلق دکن (بھارت) سے تھا، وہاں ان کی زمینیں، باغات اور محلات، مگر ان کی تقریباً پونے دو مربع زمین جہلم شہر میں اور باغ محلہ نزد صرافہ بازار دریار کے کنارے عالی شان رہائش گاہ بھی تھی۔ یہ رئیس دکن کے طور پر مشہور تھے۔ 1933ء کی بات ہے کہ ٹنڈل اپنی زمین نزد ڈھوک عبداللہ چہل قدمی کر رہے تھے کہ چند لوگ چارپائی پر کسی کولیے وہاں سے گزرے ٹنڈل یہ سمجھے کہ کسی مریض کو حکیم یا ڈاکٹر کے پاس لے کر جا رہے ۔ جب کہ وہ ایک خاتون کا جنازہ تھا۔ کچھ ہی دیر گذری تو وہ لوگ اسی انداز میں واپس آ رہے تھے۔ ٹنڈل نے معلومات کرنا چاہی تو اس خاتون کا بیٹا آگے بڑھا اور اپنے جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے زار و قطار رو پڑا۔ ٹنڈل نے تسلی دی ۔ گلے سے لگایا، وہ بولا کہ ہم (کمی) نچلی ذات کے ہیں۔ہماری والدہ فوت ہو گئی تھی دفنانے قبرستان گئے، جو امیر اور بڑے خاندان والے مسلمانوں کا ہے۔ نہ میت دفنانے دی جبکہ بے عزتی بھی کی کہ آپ لوگوں کو یہ جرات کیسے ہوئی؟ یہ سن کر ٹنڈل رام پرشاد آبدیدہ ہو گیا، کہنے لگا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میں ہندو ہوں۔ کیا اپنی والدہ کو میری زمین میں دفنانا پسند کریں گے، یہ سننا تھا تو تقریباً سارے لوگ اس انسانی ہمدردی کو دیکھ کر روتے ہوئے ٹنڈل کے گرد جمع ہو گئے۔ ٹنڈل نے کہا میری زمین میں جو جگہ آپ کو پسند ہے وہاں ماں کی تدفین کر لیں۔ جب یہ سارا عمل مکمل ہو گیا تو گاوں کے دیگر لوگ لواحقین کے ہمراہ ٹنڈل کا شکریہ ادا کرنے پہنچے۔ ٹنڈل رام پرشاد نے اسے اپنے لیے اعزاز سمجھا اور کہا کہ یہ زمینیں اور جاگیریں سب یہیں رہ جائیں گی۔ دعا کریں اللہ ہمیں اچھا انسان بنائے، جب اللہ تعالیٰ کی خصوصی عطا ہوتی ہے تو پھر کلمہ طیبہ بھی نصیب کر دیتا ہے۔ یقینا وہ خاص وقت، گھڑی اور ساعتیں تھیں۔ چند ہی دنوں کے بعد ٹنڈل کی ملاقات ایک ولی کامل سید بخاری شاہ سے ہوئی۔ ٹنڈل کے دل کی دنیا بدل چکی تھی، اللہ تعالیٰ کا اس پر خصوصی کرم ہو چکا تھا اس نے کلمہ پڑھا اور دو اعلان کیے۔ اول کہ میں یہ ساری زمین قبرستان کے لیے وقف کرتا ہوں اور دوسرا اگر رب کو منظور ہوا تو میری تدفین بھی یہیں ہو گی۔ اس واقعہ کے بعد جب بھی ٹنڈل جہلم آتا۔ لوگوں کا ایک ہجوم اس کے پاس رہتا اور وہ بھی صبح سے شام ان کی خدمت میں مگن رہتا۔ ادھر دکن میں ٹنڈل رام پرشاد نے اپنے خاندان اور وکلاء کو ساری تفصیل سے آگاہ کر دیا اور یہ وصیت بھی کی کہ اس کی تدفین جہلم میں ہی کی جائے۔ پاکستان بننے سے چند سال قبل 1942 میں اس کی وفات دکن میں ہوئی۔ اس کی میت ذاتی گاڑی میں جہلم پہنچائی گئی۔ آج بھی اسی قبرستان میں قبر موجود ہے جس پر ٹنڈل رام پرشاد لکھا ہے۔ روایت ہے کہ مسلمان ہوتے وقت اس نے بخاری صاحب سے درخواست کی تھی میں اسی نام سے مرنا چاہتا ہوں جس کی انہوں نے اجازت عطا کر دی تھی۔ اتفاق سے وہ بھی ایک بھرپور سیاسی دور تھا۔ بھارت کے سابق وزیراعظم اندر کمال گجرال کا تعلق بھی ملہاں مغلاں کے ساتھ ایک گائوں ’’پڑی‘‘ سے تھا۔ ان کے والد پنڈت اوتار نارائن پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے، چنانچہ انہوں نے رہائش اور پریکٹس کے لیے جہلم کا انتخاب کیا۔ وہ اس وقت کانگرس ضلع جہلم کے صدر تھے اور اتفاق سے مرزامظہرالحق مسلم لیگ ضلع جہلم کے صدر یہ مرزا صاحب مرزا فضلِ حق کے والد محترم ہیں کہ جن کا میں اوپر ذکر کر چکا ہوں۔ یہ واقعہ تقریباً 85 سال پہلے کا ہے جب مسلمانوں کے لیے ایک نیا ملک بنانے کی باتیں ہورہی تھیں۔ ایک ایسا ملک کہ جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر تھی۔ علامہ اقبال نے جس کا خواب دیکھا تھا اور قائداعظم محمد علی جناح نے جس کو حقیقت بنا دیا۔ اس وقت مسلمانوں کو ملک اس لیے چاہئیے تھا کہ جہاں عزت و احترام اور مذہبی آزادی کے ساتھ رہا جا سکے، کہ جہاں ہماری مائوں بیٹیوں کی عصمت محفوظ رہے، کہ جہاں ہمارا مستقبل بہت خوبصورت اور تابناک ہو۔ ہم ترقی کر سکیں اور بہت آگے جا سکیں۔ بدقسمتی یہ کہ بانی پاکستان کو زندگی نے زیادہ مہلت نہیں دی۔ اور اس کے بعد آنے والی قیادت کسی نہ کسی انداز میں ملکی سلامتی اور بقا کا سودا کرتی رہی۔ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر مختلف کالونیز کا حصہ بنتی رہی۔ اپنے ہی وسائل کو ضائع کرتی رہی۔اب حالت یہ ہے کہ ہم غلام در غلام بن چکے ہیں۔ سوسائٹی دو واقع حصوں میں بٹ چکی ہے ایک امیر اور دوسرا غریب۔ امیروں نے مختلف مافیاز کی شکل اختیار کر لی ہے۔ یہ ہرروز مضبوط سے مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔انہوں نے غریبوں کو پاکستان بننے سے پہلے جینے دیا اور نہ اب جب پاکستان بنے 78 سال سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اس وقت بھی غریبوں کو جینے دیا حتیٰ کہ مرنے کے بعد تدفین تک نہ ہونے دی۔ اس وقت زمین تنگ کر دی اب گردن دبانے کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں۔ یہ طاقت میں ہوں تب خوفناک اوراپوزیشن میں ہوں تو پھر اس سے زیادہ خوفناک۔ انصاف ان کے گھر کی باندی ہے اور اگر خود پھنس جائیں تو فیملی سمیت ہفتوں وضاحتیں۔ وقت ایک ایسا نہیں رہتا۔ ایک گھڑی اور ساعت بالآخر ایسی آتی ہے کہ رب تعالیٰ کی ذات ٹنڈل رام پرشاد کے ذریعے غریبوں کے تدفین کا انتظام کر دیتی ہے بالکل ایسے ہی وہ وقت دور نہیں جب رب جلیل ہم جیسے غریبوں ، بے سہارا اور یتیموں کے دل کی فریاد بنتے ہوئے کوئی نیا فیصلہ سنا دیں۔

Right or wrong
08/06/2025

Right or wrong

05/06/2025

پاکستان میں کونساتعلیمی نظام بہترہے #

ثنایوسف کی موت پرماتم کرنےوالوں سے چند سوالعمرحیات عرف کاکا کیاثنایوسف کارشتہ دار تھاہمسایہ تھاکلاس فیلو تھااسلام آباد ک...
05/06/2025

ثنایوسف کی موت پرماتم کرنےوالوں سے چند سوال
عمرحیات عرف کاکا کیاثنایوسف کارشتہ دار تھا
ہمسایہ تھا
کلاس فیلو تھا
اسلام آباد کا رہائشی تھا
ثنایوسف کا ٹیچر تھا
قاری تھا
ثنایوسف کا دور پار کا رشتہ دار تھا
ثنایوسف کیساتھ جاب کرتاتھا
ثنایوسف سےوہ کم از کم چھ ماہ سے رابطےمیں تھااور زیادترلیٹ نائیٹ کالز ہوتی تھیں کونسی تھیوری پڑھ رہی ےھی
3دن پہلے ثناکی برتھ ڈے میں شرکت کس حیثیت سے کی تھی
وہ فیصل آبادسےاسلام آباد پبلک ٹرانسپورٹ پر پہنچا اسلام آباد سے مہنگی گاڑی کرائےپر لی
اسلام آبادمیں مہنگے ہوٹل پر کمرہ کیوں بک کروایا
ثنا یوسف کے گھر کا ایڈریس کس نے دیا
پھر ثنایوسف کیساتھ وہ 1گھنٹےسےزیادہ کس حیثیت سے رہا
ثناکی رہائش اوپر والےپورشن پرتھی تو ثنانے نیچےآکردروازہ کیوں کھولا جب کہ اس کے والدین گھرپرموجودنہیں تھے
اب آخری سوال کیا اس سارے جرم میں اکیلا عمرحیات قصور وار ہے
جواب کا انتظار رہےگا شکریہ

آج ایک گاوں میں جاناہوا تو دیکھ کر حیران رہ گیاکہ ایک بیوہ خاتون کو حکومت پنجاب کی جانب سے ایک عدد کٹی(بھینس)بالکل مفت د...
05/06/2025

آج ایک گاوں میں جاناہوا تو دیکھ کر حیران رہ گیاکہ ایک بیوہ خاتون کو حکومت پنجاب کی جانب سے ایک عدد کٹی(بھینس)بالکل مفت دی گئی تھی جوکہ بیوہ عورت پال رہی ہے اس کٹی کے کانوں میں پیلے رنگ کے دو جھمکےنظرآرہےہونگےیہ دراصل جھمکے نہیں ہیں کیو آرکوڈ ہیں اسکے مطابق اس کٹی کاسارا ڈیٹاانٹرنیٹ پرموجود ہے اور گورنمنٹ کے ریکارڈ پر بھی موجود ہےاللہ تعالی اس بیوہ کو اس بھینس کےصدقے اعلی ترین رزق عطافرمائے آمین

Perth
05/06/2025

Perth

05/06/2025
Winter ♥️
05/06/2025

Winter ♥️

بجٹ 2025 بینک کے قریب سے پہلی دفعہ گزرنے والے شخص پر 10 فیصد اور دوسری دفعہ گزرنے پر 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز زیرغورہ...
04/06/2025

بجٹ 2025 بینک کے قریب سے پہلی دفعہ گزرنے والے شخص پر 10 فیصد اور دوسری دفعہ گزرنے پر 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز زیرغورہے

justice for sana yusaf
04/06/2025

justice for sana yusaf

Address

Perth, WA

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Orient Forces Academy Burewala posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share